امریکی خلائی ادارہ ناسا خلائی جہاز وائجر 2 سے رابطہ بحال کرنے میں کامیاب ہوگیا.

امریکی خلائی ادارہ ناسا خلائی جہاز وائجر 2 سے رابطہ بحال کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک غلط کمانڈ کے باعث اس خلائی جہاز سے ناسا کی ٹیم کا رابطہ جولائی کے تیسرے عشرے میں منقطع ہوگیا تھا۔
2 ہفتوں تک یہ رابطہ منقطع رہا مگر اب ناسا نے زمین سے 12 ارب میل دور موجود وائجر 2 سے رابطہ بحال کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک غلط کمانڈ کے باعث وائجر 2 کے انٹینا کا رخ زمین کی جانب نہیں رہا تھا۔
ناسا وائجر 2 کا سگنل دریافت کرنے میں کامیاب
انٹینا کا رخ تبدیل ہونے کے باعث وائجر 2 کا رابطہ مشن کنٹرول سے ٹوٹ گیا تھا جبکہ وہ زمین پر ڈیٹا بھیجنے سے بھی قاصر ہوگیا تھا۔
یکم اگست ناسا کی ٹیم کو اس وقت خوشگوار حیرت ہوئی جب وہ ڈیپ اسپیس نیٹ ورک (ڈی ایس این) کو استعمال کرکے خلائی جہاز کے کیرئیر سگنل کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوئی۔
ڈیپ اسپیس نیٹ ورک بہت بڑے ریڈیو انٹیناز پر مشتمل ہے جس سے ناسا کو خلائی مشنز سے رابطوں میں مدد ملتی ہے۔
اس کے بعد ناسا کی ٹیم نے ڈی ایس این کو استعمال کرکے ایک نئی کمانڈ وائجر 2 کے لیے روانہ کی، جس میں اسے کہا گیا تھا کہ وہ انٹینا کا رخ زمین کی جانب کرے۔
یہ کمانڈ ساڑھے 18 گھنٹے کا سفر کرکے وائجر 2 تک پہنچی اور مزید ساڑھے 18 گھنٹے بعد ناسا کو خلائی جہاز کا سائنسی اور ٹیلی میٹری ڈیٹا دوبارہ ملنا شروع ہوگیا۔
اس سے عندیہ ملا کہ وائجر 2 نے نئی کمانڈ پر عمل کیا ہے۔
وائجر 2 لگ بھگ 46 برسوں سے خلا میں سفر کر رہا ہے اور 2018 میں نظام شمسی کی حد سے باہر نکل گیا تھا۔
غلط کمانڈ کے باعث ناسا کا 46 سال سے خلا میں سفر کرنے والے وائجر 2 سے رابطہ منقطع
اس خلائی جہاز کو 1977 میں وائجر 1 کے ساتھ روانہ کیا گیا تھا اور یہ پہلا موقع نہیں جب اسے مسائل کا سامنا ہوا۔
اس سے قبل 2020 میں بھی 7 ماہ تک وائجر 2 اور ڈیپ اسپیس نیٹ ورک کے درمیان رابطہ منقطع رہا تھا۔
وائجر 1 اس وقت زمین سے لگ بھگ 15 ارب میل کے فاصلے پر موجود ہے جس سے ناسا کی ٹیم کا رابطہ برقرار ہے۔
یہ انسانوں کے تیار کردہ اولین اور فی الحال واحد خلائی جہاز ہیں جو نظام شمسی کی حدود سے نکل کر سفر کر رہے ہیں۔