انتخاباتپاکستانتازہ ترینٹیکنالوجیجرم کہانیسائنس و ٹیکنالوجیسیاسیات

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی مینوپلیٹو پاور کو اگر ہم نہیں سمجھیں گے تو ہم ان کے روبوٹ بن جائیں گے۔ احسن اقبال

وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی مینوپلیٹو پاور کو اگر ہم نہیں سمجھیں گے تو ہم ان کے روبوٹ بن جائیں گے، یہ تب ہی ممکن ہے اگر ہم کسی نفرت اور منفی سوچ کے بغیر کام کریں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ پروفیسر احسن اقبال نے یونیورسٹی آف لاہور کے زیر اہتمام کلچر نائٹ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ یونیورسٹی آف لاہور کی کلچر نائٹ میں طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور فیکلٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی مینوپلیٹو پاور کو اگر ہم نہیں سمجھیں گے تو ہم ان کے روبوٹ بن جائیں گے، یہ تب ہی ممکن ہے اگر ہم کسی نفرت اور منفی سوچ کے بغیر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ وہ یوتھ ڈیویلپمنٹ پروگرام جو ہم نے 2013 میں شروع کیا تھااس کا مقصد یہ تھا کہ طلبہ سے ان کی تجاویز لے سکیں پاکستان کا خزانہ اس کی یوتھ ہے ۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ زندگی میں کامیاب ہونے کیلئے 2 چیزیں ضروری ہیں ایک خود پر اعتماد کرنا اور دوسرامثبت سوچ رکھنا، اگر ہم یہ دو چیزیں اپنا لیں تو پاکستان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تبدیلی والی حکومت نے پاکستان کو اس موڑ پر کھڑا کر دیا تھا کہ پاکستان کے دوست ملک بھی پاکستان سے باہر سرمایہ کاری کرنے پر مجبور تھے۔ انہوں نے کہا کہ کیوں کہ ہم بچوں کو زیادہ تعداد میں حکومت میں نہیں لا سکتے اسی لئے ہم نے یہ وائی پی ڈی سی کا انعقاد کیاتا کہ ہم اپنے نو جوانوں میں شعور پیدا کر سکیں اور ان کی تجاویز ہم تک پہنچ سکیںیہی بلج ان کو اگلے 30 سال میں فائدے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنی یوتھ کو سکلز نہ دیں تو یہی یوتھ ایک ڈیمو گرافک کرائیسز بھی بن سکتا ہے،مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ 2018 میں یہ پروگرام بند کر دیے گئے، انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت میں آتے ہی سب سے پہلا حکم یہی کیا تھا کہ ان پروگراموں کو دوبارہ شروع کیا جائے،آج کے دور میں جنگ گولی سے نہیں آئیڈیاز سے جیتی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ چیزیں وہی تعمیر کرتے ہیں جو ہر چیز کو مثبت نظر سے دیکھتے ہوں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر چیز ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے بدل رہی ہے ہر چیز کے جہاں فائدے ہیں وہاں نقصانات بھی اتنے ہی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سب باتیں اسی لئے کر رہا ہوں کیوں کے میں خود اس چیز کا شکار ہوا ہوں۔آج سے پانچ سال پہلے ایک شخص نے مجھ پر گولی چلائی تھی میں سوچتا ہوں کے اس نے مجھ پر گولی کیوں چلائی تھی ۔اس سے گولی اس نفرت نے چلوائی تھی جو اس کے دماغ میں انجیکٹ کی گئی تھی۔اس لئے ضروری ہے کہ ڈیویلپمنٹ کے تمام فیصلے کسی بھی نفرت کے بغیر کئے جائیں، میں جب منسٹری میں آیا تو بجٹ پچیس بلین تھا لیکن اب پچھتر بلین تک چھوڑ کے جا رہا ہوں۔ہم نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دے رہے ہیں تاکہ وہ ڈیجیٹل تبدیلی لا سکیں۔ہم نے نوجوانوں کو مرغیاں نہیں دی۔آج یہاں سب کلچر موجود ہے جو پاکستان کے گلدستے کو خوبصورت بناتے ہیں۔ یونیورسٹی آف لاہور کی کلچر نائٹ میں طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور فیکلٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button