پاکستانتازہ ترینفن اور فنکار

معروف صحافی شاعر اور ادیب انورسن رائے کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا انعقاد

لاہور پریس کلب میں معروف صحافی شاعر اور ادیب انورسن رائے کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض طارق کامران نے سرانجام دیئے جبکہ شرکاءمیں معروف پنجابی شاعر بابا نجمی، لاہورپریس کلب کی گورننگ باڈی کے رکن نفیس قادری، فاروق شہزاد، شہزاد فراموش، اعظم توقیر، غلام زہرا، صبا ممتاز بانو، میم سین بٹ اور نواز طاہر سمیت متعدد صحافی اور ادیب شامل تھے۔ تقریب میں انورسن رائے کےفن اور شخصیت پر اظہار خیال کرنے والوں میں حسین مجروح، ڈاکٹر غافر شہزاد، تاثیر مصطفٰی اور ارشاد امین شامل تھے۔اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی ادیب اور شاعر انورسن رائے نے کہا ہے کہ صحافی کو سننا مائکروفون کی طرح چاہیے اور بیان لاوڈ سپیکر کی طرح کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں نے روزی کسی اور زبان کمائی اور روٹی کسی اور زبان میں مانگتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکن صحافیوں کو باضمیر آجروں کابھی شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ان کو با ت کہنے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا۔ اپنی تخلیقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انورسن رائے کا کہنا تھا کہ کوئی حقیقت افسانے کے بغیر نہیں ہوتی۔ اور کوئی افسانہ حقیت کے بغیر تخلیق نہیں ہوتا. میں نے تحریروں میں عوام کی تکالیف تک پہنچ کر قارئین میں ان تکالیف کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کی ہے. انور سن رائے نے بتایا کہ ان کے تخلیقی سطح پر بہت سے خواب تھے ان میں ایک فلم میکر بننے کا خواب بھی تھا جو پورانہ ہوسکا تاہم ان کے بیٹے نے فلم میکر بن کر یہ خواب پوراکردیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ مصوری ایک مہنگا شوق تھا تاہم اب لفظوں کے ذریعے مصوری کرتا ہوں. انور سن رائے نے اپنے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کرنے پر لاہور پریس کلب کا شکریہ ادا کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button